Innocent Love - معصوم محبت
جب سے احمد اور عائشہ سالوں پہلے ملے تھے وہ ایک دوسرے کے بہترین دوست رہے ہیں جوانی میں وہ ہمیشہ ساتھ وقت گزارتے شاپنگ کرتے نئی موویز دیکھتے اور اپنے پسندیدہ ریسٹورنٹس میں کھانا کھاتے جو سفر وہ ہمیشہ سے انتظار کرتے تھے وہ تھا سمندر کے کنارے اکیلے وقت گزارنا اور سورج کو ڈوبتے دیکھن.

اج بھی کچھ مختلف نہیں تھا جب وہ ریت پر بیٹھے تو ہنسی مذاق شروع ہو گیا جیسے ہمیشہ ہوتا تھا دونوں ایک دوسرے کے میوزک کا ذکر کرتے کرتے اور کپڑوں کا مذاق اڑاتے اڑاتے. اگر تھوڑی دیر بعد باتیں رک گئی اور ایک عجیب سی خاموشی چھا گئی.
احمد نے افق کی طرف دیکھا, عائشہ کی نظروں سے بچ کر اور پھر پوچھا مجھے کیسے پتہ چلے گا اگر مجھے کوئی پسند ہے؟ عائشہ کچھ دیر چپ رہی پھر جواب دیا کے بارے میں سوچنا نہیں چھوڑ سکتے ہمیشہ سات وقت گزارنا چاہتے ہو جب وہ قریب ہوتی ہیں تو عجیب سا احساس ہوتا ہے اور جب تم ان کو دیکھتے ہو تو-
عائشہ کی بات ادھوری رہ گئی جب اس نے دیکھا کہ احمد اس کی طرف گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا٫ایک چھوٹی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر تھی. عائشہ کا دل زور سے دھڑکنے لگا اور اس کا منہ خشک ہو گیا جب اس نے گھبرا کر پوچھا"تم, کرنی تم مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو؟
احمد نے ایک باری اور کہا , کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے تم پسند ہو عائشہ کے چہرے پر ہلکا سا لال رنگ چھا گیا اور جذبات کی لہریں اس پر حاوی ہو گئیں. وہ کچھ کہہ نہیں سکی مگر اس کے دل میں وہ جانتی تھی کہ احمد ٹھیک کہہ رہا تھا وہ بھی وہی احساس کر رہی تھی اور اب وہ انکار نہیں کر سکتی تھی.
یہ لگ رہا تھا کہ اس دن سمندر کے کنارے ان کی دوستی ایک اچانک اور نہ توقع موڑ لے چکی تھی۔مگر ایک ہی وقت میں سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا اور انہیں یہ احساس ہو گیا کہ یہ ان کا مقدر تھا.

اج بھی کچھ مختلف نہیں تھا جب وہ ریت پر بیٹھے تو ہنسی مذاق شروع ہو گیا جیسے ہمیشہ ہوتا تھا دونوں ایک دوسرے کے میوزک کا ذکر کرتے کرتے اور کپڑوں کا مذاق اڑاتے اڑاتے. اگر تھوڑی دیر بعد باتیں رک گئی اور ایک عجیب سی خاموشی چھا گئی.
احمد نے افق کی طرف دیکھا, عائشہ کی نظروں سے بچ کر اور پھر پوچھا مجھے کیسے پتہ چلے گا اگر مجھے کوئی پسند ہے؟ عائشہ کچھ دیر چپ رہی پھر جواب دیا کے بارے میں سوچنا نہیں چھوڑ سکتے ہمیشہ سات وقت گزارنا چاہتے ہو جب وہ قریب ہوتی ہیں تو عجیب سا احساس ہوتا ہے اور جب تم ان کو دیکھتے ہو تو-
عائشہ کی بات ادھوری رہ گئی جب اس نے دیکھا کہ احمد اس کی طرف گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا٫ایک چھوٹی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر تھی. عائشہ کا دل زور سے دھڑکنے لگا اور اس کا منہ خشک ہو گیا جب اس نے گھبرا کر پوچھا"تم, کرنی تم مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو؟
احمد نے ایک باری اور کہا , کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے تم پسند ہو عائشہ کے چہرے پر ہلکا سا لال رنگ چھا گیا اور جذبات کی لہریں اس پر حاوی ہو گئیں. وہ کچھ کہہ نہیں سکی مگر اس کے دل میں وہ جانتی تھی کہ احمد ٹھیک کہہ رہا تھا وہ بھی وہی احساس کر رہی تھی اور اب وہ انکار نہیں کر سکتی تھی.
یہ لگ رہا تھا کہ اس دن سمندر کے کنارے ان کی دوستی ایک اچانک اور نہ توقع موڑ لے چکی تھی۔مگر ایک ہی وقت میں سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا اور انہیں یہ احساس ہو گیا کہ یہ ان کا مقدر تھا.
6 мес. назад